احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف
ریفرنسز میں ان کا دفاع کرنے والے وکیل خواجہ حارث نے اپنا وکالت نامہ واپس
لے لیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دباؤ میں کام جاری نہیں رکھ سکتے۔
نامہ
نگار شہزاد ملک کے مطابق پیر کو جب العزیزیہ ریفرینس کی سماعت کا آغاز ہوا
تو خواجہ حارث نے کہا کہ وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے اور اپنا وکالت نامہ
واپس لینا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہفتے اور اتوار کو بھی جب عدالتیں لگیں گی تو اتنے دباؤ میں کوئی بھی فرد اتنے اہم مقدمے کی پیروی نہیں کر سکتا۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کہیں یہ دباؤ مقدمے پر
اثرانداز ہو اور اس کے نتیجے میں ان کے موکل کو نقصان پہنچے۔ اس لیے وہ
اپنی پوری ٹیم سمیت اس مقدمے سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔
اتوار کو جب
سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف ریفرینسز
کی سماعت کے لیے مدت میں اضافے کی درخواست کی سماعت ہوئی تھی تو خواجہ حارث
کی جانب سے اپنے دلائل چھ ہفتے میں مکمل کرنے کے حوالے سے دائر کی گئی
درخواست بھی مسترد کر دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ عدالت نے مسلم لیگ (ن)
کے قائد اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف ریفرینسز کی سماعت سنیچر کو بھی کرنے
کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ سماعت ایک ماہ کے اندر مکمل کر کے فیصلہ
سنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر یہ بھی
کہا تھا کہ ان مقدمات کی طوالت کی وجہ سے نہ صرف ملزم بلکہ عوام بھی تذبذب
کا شکار ہیں۔
پیر کو خواجہ حارث کی جانب سے وکالت نامہ واپس لیے
جانے کے بعد احتساب عدالت کے جج بشیر احمد نے نواز شریف سے دریافت کیا کہ
وہ اب کسے وکیل کرنا چاہیں گے یا پھر خواجہ حارث کو ہی راضی کرنے کی کوشش
کریں گے؟
اس پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ مشاورت کے بعد ہی عدالت کو اس بارے میں آگاہ کر پائیں گے۔
No comments:
Post a Comment